اسد زیدی:

امام خمینی(ره) سے قلبی اور روحی تعلق

آپ نے اپنی زندگی میں صرف خدا پر بھروسہ کیا

ID: 42790 | Date: 2016/01/12

-میں آپ کی خدمت میں شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپنے ہمارے لیئے تمام مصروفیات کے باوجود وقت نکالا، میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ ہمارے قارئین کو اپنا تعارف، مصروفیات اور آپکا تعلق کس ملک سے ہے؟


-میں اسد زیدی ہوں میرا تعلق پاکستانی میڈیا سے ہے اور انٹر نیشنل میڈیا سے بھی ہے جہاں تک پاکستانی میڈیا کا سوال ہے تو میں سچ ٹی وی، پی سی ان ون جیسے چینلوں پر پروگرام کی فعالیت انجام دے رہا ہوں، انٹرنیشنل میڈیا میں اہلیبیت ٹی وی اور آئی فورٹین نیوز میں اسلامیک اور کرنٹ افیرس پر پروگرام کرتا ہوں اور اسی کے ساتھ ساتھ میں سحر ٹی وی میں سیاسی انالسٹ کے عنوان سے جڑا ہوا ہوں۔


 


-آپ امام خمینی کی شخصیت سے کب اور کیسے آشنا ہوئے؟


-میرا امام خمینی سے قلبی اور روحی تعلق بہت چھوٹی عمر سے رہا ہے۔ جب ۱۹۷۷ میں امام خمینی نے اس تحریک کا آغاز کیا تو اس نے دنیا بھر کے جوانوں کا متاثر کیا اور میں بھی اس سے اچھوتا نہیں تھا، چونکہ ہمارے گھر میں ٹی وی اور اخبارات کا رجحان تھا اسلئے ان چیزوں کے ذریعہ میرے ذہن میں امام خمینی کی شخصیت کا ایک خاکہ بن گیا اور میں چھوٹی عمر میں ہی آپ سے متاثر ہو گیا۔


 


-امام خمینی کے متعلق آپ کے کیا خیالات ہیں؟


-آپ ایک ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے جس کی نظیر پورے عالم اسلام بلکہ پوری دنیا میں نہیں ملتی ہے کیونکہ آپ تمام تاریخی اور حالیہ رہبروں کے مقابلہ میں ایک جداگانہ شخصیت کے مالک تھے جس کی وجہ یہ ہے کہ آپکو امام اور خدا کی تائید حاصل ہے اور آپ کی زندگی کے تمام فیصلے انہیں تائیدوں کے سایہ میں رہے ہیں، آپ ثابت قدم رہے، خطروں کی پرواہ نہیں کی اور صرف خدا پر بھروسہ کیا اور آپ نے ایک ایسی قوم کو جو فکری تنزلی کا شکار تھی بلندی پر پہونچا دیا۔


 


-امام خمینی کی کس صفت نے آپ کو اپنی طرف جذب کیا؟


-امام خمینی کے عزم و استقلال نے مجھے زندگی کے ہر موڑ پر متاثر کیا اور میں سمجھتا ہوں کہ امام خمینی کی شخصیت کا یہ پہلو ہر کامیاب انسان کے لئے ایک منشور کی حیثیت رکھتا ہے۔


 


-امام خمینی اور یوم القدس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟


-یوم القدس کو عالمی پیمانے پر منانے کا فیصلہ روح اللہ خمینی کا وہ تاریخی فیصلہ ہے جسکی تاریخ اسلام ہمیشہ قرصدار رہے گی کیونکہ آپ نے وہ بیت المقدس جسکو مسلمان ذہنی طور پر بھول چکے تھے انکو جھنجھوڑا اور آپ نے اسکے لئے ایک ایسے دن کا انتخاب کیا جب پورا عالم اسلام رمضان کے مہینہ میں ایک روحانی کیفیت میں ہوتا ہے تاکہ جب بھی مسلمان یہ دن منائیں تو توجہ صرف ایک جسمانی عمل پر نہ ہو بلکہ ایک روحانی جذبہ بھی اس کے ہمراہ ہو۔ اور ان کے اندر یہ عزم پیدا ہو کہ یقینا ایک دن یہ آزاد ہوگا۔


 


-آپ امام خمینی کی سیاسی زندگی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟


-یہ امام خمینی کی شخصیت کا وہ پہلو ہے جس کے بارے میں آج کے سیاسی دور میں گفتگو کرنا ضروری ہے کیونکہ آپ سے پہلے سوچ یہ رہی ہے کہ مذہبی رہنما کا سیاست میں دخل نہیں ہونا چاہئیے اور جو سیاست میں ہیں ان کو مذہبی امور میں دخل نہیں دینا چاہئیے۔ لیکن امام خمینی نے الگ نظریہ پیش کیا کہ مذہبی رہنما کو عالمی مسائل کا ادراک ہونا چاہئیے اور ان کو سیاسی طور پر حل کرنے کی اہلیت بھی ہونی چاہئیے، اور اس کو انہوں نے کر کے دکھایا کہ جب آپ نے سیاسی سفر کا آغاز کیا تو اس سے پہلے آپ ایک دینی رہنما کے طور پر پہچانے جاتے تھے اور آج پورا عالم اسلام یہ مانتا ہے کہ جو دینی رہنما ہو اس کو سیاسی طور پر مسلط ہونا چاہئیے۔


 


-آپ کی نظر میں وہ کیا وجوہات تھیں کہ انقلاب میں ساری قوم نے امام خمینی پر اعتماد کیا اور آپ کا ساتھ دیا؟


-اس کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ آپ کے قول و فعل میں تضاد نہیں تھا دوسری وجہ یہ تھی کہ اس سے پہلے پورا عالم اسلام یہودیت کے استبداد کا شکار تھا اور سب سے پہلے امام نے اس کو توڑا، ایرانی قوم کے اعتماد کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ انہوں نے دیکھ لیا تھا کہ یہ ہماری فلاح و بہبود کے لئے قدم اٹھا رہے ہیں اس میں ان کا کوئی ذاتی فائدہ نہیں ہے اور یہ آج کے رہنمائوں کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔


 


-کیا امام کی فکر اور انقلابی سوچ پاکستانی جوانوں میں رسوخ کر سکی ہے؟


-جب ۱۹۷۶ میں انقلاب آیا تو پاکستان کیا پوری دنیا میں نوجوان بڑی تعداد میں اس سے متاثر ہوئے اور انہوں نے اس بات کو سمجھ لیا کہ اب تک ہم غفلت کا شکار تھے امام خمینی نے جوانوں میں سوچ پیدا کی کہ آپ کی ایک مسلمان کی حیثیت سے عالم اسلام میں ایک اہمیت اور ذمہ داری ہے جس کے بعد پاکستان کے نوجوانوں نے نہ صرف اپنی زندگی میں امام کو آئڈیل بنایا بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی امام کی سوچ پر تربیت کیا جس کی وجہ یہ ہے کہ آج پاکستان کے نوجوان آپ کو آیڈیالائز کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ آپکی سونچ کو دوبارہ عالم اسلام کے سامنے پیش کیا جائے۔


 


-امام خمینی کے متعلق آپ ایک جملہ کیا کہنا چاہینگے؟


-آپ نے اپنی زندگی میں صرف خدا پر بھروسہ کیا اور خدا کے علاوہ کسی سے نہ ڈرے۔


 


-آج کے ایران کے بارے میں آپ کا کیا نظریہ ہے؟


-سبھی جانتے ہیں کہ انقلاب سے پہلے ایران اخلاقی انحطاط کا شکار تھا جس میں وہ مغربی اقوام سے بھی آگے نکل گئے تھے لیکن جب ہم آج کے ایران کو دیکھتے ہیں تو پورے معاشرے پر امام کی انقلابی سونچ دکھائی دیتی ہے ہر چیز پر کنٹرول ہے اور یہ کنٹرول نہ صرف حکومتی پیمانہ پر بلکہ انسانی سطح پر بھی ہے، وہ معاشرہ جہاں حجاب کا ذکر ممنوع تھا وہاں آج سبھی باحجاب ہیں سبھی نماز کا پابند ہیں جو دوسرے اسلامی ممالک سے منفرد ہے۔


 


-امام خمینی اور امام خامنہ ای کی قیادت میں کیا مشترک چیزیں آپ کو دکھائی دیتی ہیں؟


-امام خامنہ ای بلا شبہہ امام خمینی کے وارث ہیں اور آج رہبر معظم نے جس طرح سے ملت اسلامیہ کی قیادت کی ہے اور عالمی پیمانہ پر مسلمانوں کی رہبری کی ہے اور اہم امور پر انی راے اور فیصلوں کا اظہار کرتے ہیں اس سے پوری دنیا سیاست میں ایک انقلاب برپا ہو چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آپ کی قائدانہ صلاحتوں کا اعتراف امریکا نے بھی کیا ہے۔