ہفتہ وحدت کی مناسبت سے:

مسلمانوں میں آپسی دوری دشمن کو اختلاف ڈالنے کا موقع فراہم کرتی ہے

امام خمینی(رح) نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے شروع میں ہی وحدت کا نعرہ لگایا اور شیعہ سنی کو آپس میں بھائی قرار دیا۔

ID: 42613 | Date: 2015/12/27

آج ہر وہ اقدام جو عالم اسلام میں تفرقہ انگیزی کا باعث ہو تاریخی گناہ ہے، وہ لوگ جو دشمنانہ طریقے سے مسلمانوں کے ایک عظیم گروہ کو بے بنیاد بہانوں سے کافر قرار دے رہے ہیں، وہ لوگ جو باطل گمان و خیالات کی بنیاد پر مسلمانوں کے کچھ فرقوں کے مقدسات اور مذہبی مقامات کی اہانت کر رہے ہیں، ایسے مجرم شمار ہوتے ہیں کہ تاریخ اسلام اور آئندہ کی نسلیں ان سے نفرت کریں گی اور انہیں غدار دشمنوں کا پٹھو سمجھیں گی۔


دنیا بھر کے مسلمانوں کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ عالم اسلام کی حقارت و پسماندگی کا دور ختم ہوچکا ہے اور اب نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے۔


مسلمانوں کی ایک دوسرے سے دوری دشمنوں کو ان کی صفوں میں اختلاف و تفرقہ ڈالنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ امت اسلامیہ مختلف قوموں، نسلوں اور مذاہب کے ماننے والوں سے تشکیل پائی ہے اور زمین کے حساس اور اہم علاقوں اور الگ الگ جغرافیائی خطّوں میں اس کا آباد ہونا اس کے تنوع اور اس کے عظیم پیکر کے لئے ایک مضبوط نقطہ ثابت ہوسکتا ہے۔


مغربی سامراج نے اسلامی ملکوں میں داخل ہوتے ہی اسی نکتہ کو مد نظر رکھا اور اس نے تفرقہ انگیز عوامل کو مسلسل اشتعال دلانے کی کوشش شروع کردی۔


سامراجی سیاستدانوں کو بخوبی یہ معلوم تھا کہ اگر عالم اسلام متحد ہوگیا تو اس پر سیاسی اور اقتصادی تسلّط جمانے کا راستہ مسدود ہوجائے گا لہذا انہوں نے مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دینے کی ہمہ گیر اور طویل المیعاد کوشش شروع کردی اور اس خبیثانہ سیاست کی آڑ میں انہوں نے لوگوں کی غفلت اور سیاسی و ثقافتی حکمرانوں کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھایا اور اسلامی ملکوں پر اپنا تسلّط جمانا شروع کردیا۔


گذشتہ صدی میں اسلامی ممالک میں حریت پسندانہ تحریکوں کی سرکوبی اور ان ملکوں پر تسلّط جمانے میں سامراجی طاقتوں کی پیشقدمی اور ان میں استبدادی حکومتوں کا قیام یا ان کی تقویت اور ان کے قدرتی ذخائر کی لوٹ کھسوٹ و انسانی وسائل کی نابودی و تباہی اور اس کے نتیجے میں مسلمان قوموں کو علم و ٹیکنالوجی کے قافلے سے پیچھے کردینا یہ سب کے سب سامراجی منصوبے مسلمانوں کےاختلاف و عدم اتحاد کی وجہ سے ممکن ہوئے ہیں۔


امت کا اتحاد ہمارے ایمان کا حصہ ہے، یہ اتحاد ہماری سیاسی مجبوری نہیں ہے بلکہ وحدت اسلامی، توحید پرستی کے عرفانی نظریہ سے جڑی ہوئی ہے۔


اسلامی بیداری کے آغاز سے مغربی سامراج کو سنگین خطرے کا سامنا ہوا ۔ جس کا نقطۂ عروج ایران میں اسلامی جمہوری نظام کا قیام ہے۔


امام خمینی(رح) نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے شروع میں ہی وحدت کا نعرہ لگایا اور شیعہ سنی کو آپس میں بھائی قرار دیا اور اس بات پر تاکید کی کہ جو شخص کسی بھی عنوان سے مسلمانوں کی صفوں میں رخنہ اندازی کرنے کی کوشش کرے گا وہ مسلمان نہیں ہے۔


حالیہ تمام واقعات پر نگاہ ڈالنے سے مغربی استکباری طاقتوں اور ان میں سر فہرست امریکہ کی بدبختی اور شکست خوردہ پالیسیوں کی حقیقی تصویر کو مشاہدہ کیا جا سکتا ہے اور یہ تمام واقعات اس بات کی بشارت دے رہے ہیں کہ امت اسلامیہ متحد ہو رہی ہے۔