سید حسن خمینی:

امام(رح) کے آخری دم تک، متحجر اور قدامت پسند لوگوں کا خنجر، آپ کے جگر پر

یادگار امام نے امام خمینی(رح) کی زبانی کہا: جس قدر آپ کے بوڑھے باپ نے اس متحجر لوگوں سے خون جگر پیا ہے ہرگز دوسروں کے دباؤ اور سختیوں سے نہیں چکھا ہے!!

ID: 42597 | Date: 2015/12/24

انتخاب ویب سائٹ کے مطابق، معصومہ قم مفید یونیورسٹی میں آخوند ملا محمد کاظم خراسانی اعلی اللہ مقامہ کی تجلیل کےلئے منعقدہ سیمینار سے آیت اللہ سید حسن خمینی نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: آخوند خراسانی رحمت اللہ علیہ اپنے دور میں مختلف تہمتوں کا سامنا کرنا پڑا، مثلاً کہتے تھے کہ آپ بابی مسلک یا بہائی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں!! جبکہ آپ اس تہمتوں سے بالکل منزہ تھے اور بظاہر متدین اور ظاہر الصلاح لوگوں کے دشناموں کے مقابل، آپ کی پائیداری اور حکمت عملی، آپ کو دوسروں سے ممتاز بنا دیا۔
سید حسن خمینی نے انقلاب مشروطہ کے دوران آخوند خراسانی کی بھرپور سرگرمیوں کو آپ کی شخصیت کے اہم ترین پہلو قرار دیتے ہوئے کہا: ایران میں تحریک مشروطہ سے سبق لینا ہم سب پر واجب ہے اس لئے کہ حالیہ ایام میں بھی گزشتہ دوران جیسے مثبت اور منفی پہلو، ہماری قوم پر عارض ہوسکتا ہے۔


یادگار امام کا کہنا تھا: جب امام خمینی نے اپنی تحریک کا آغاز کیا تو بہت ساری سختیوں سے نمٹنا پڑا۔ جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ آپ نے فرمایا: "خون دلی کہ پدر پیرتان از این دستہ متحجر خوردہ است ہرگز از فشارھا وسختی­ھای دیگران نخوردہ است" یعنی جس قدر آپ کے بوڑھے باپ نے اس متحجر لوگوں سے خون جگر پیا ہے ہرگز دوسروں کے دباؤ اور سختیوں سے نہیں چکھا ہے!! یہ درد دل اس بات کی نشاندہی ہے کہ اس حلقے کا خنجر، ہمیشہ آپ کے دل وجگر پر کاری ضرب وارد کرتا رہا ہے۔


اور اس برتن کے بارے میں جس سے شہید حاج آقا مصطفی (آپ کے بیٹے) نے پانی پینے کی وجہ سے نجس قرار دینے کی یادآوری اور شکوہ بھی اسی درد کی طرف اشارہ تھا۔


یادگار امام نے "آخوند" کے عنوان کو آپ کی شخصیت کے عین مطابق اور آپ سے لائق نام قرار دیا اور کہا کہ اس جیسی شخصیت کی تخلیق کی وجہ، غیر اللہ سے منقطع ہوکر اللہ کو تمام وجود کے ساتھ احساس کرنے کا نتیجہ ہے اور عصر حاضر میں ایک واضح نمونہ، امام خمینی(رح) ہمارے سامنے ہے۔


اللہ تعالی فرماتا ہے: «ان الذین آمنوا و عملوا الصالحات سیجعل لهم الرحمن ودا».


 


ماخذ: انتخاب ویب سائٹ