شہید مطہری کا بیٹا جناب ڈاکٹر علی مطہری:

عوام، انتخابات میں کسی کی سرپرست کے محتاج نہیں

قرآن کریم کا اعلان ہے: ادْعُ إِلَى سَبِیلِ‏ رَبِّکَ بِالْحِکْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ " آپ اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ بلائیے"

ID: 41991 | Date: 2015/12/06

جماران کے مطابق: ڈاکٹر علی مطہری نے" پارلیمنٹ، انتخابات اور امام خمینی" کے عنوان سے منعقد ہونے والی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: پارلیمانی انتخابات اور ایوان میں نمائندگی سے متعلق امام خمینی(رح) کے بیانات اور پیغامات میں ہمیں یہ بات دیکھنے کو ملتی ہے کہ انہوں نے قومی اسمبلی میں عدالت اسلامی پر بہت زور دیا ہے۔


امام خمینی(رہ) نے شیطانی قوتوں کے مقابلے میں ثابت قدمی کے حوالے سے اراکین پارلیمنٹ کو مخاطب کرکے بہت سی سفارشات کی ہے۔


اخلاق اور آرامش پر مشتمل مذاکرات، حکومت اور پارلیمنٹ میں ہمآہنگی، مشرق اور مغرب کی سیاست سے اجتناب، تلخ کلامی اور زبانی تنازعات سے پرہیز، غریبوں کی فلاح و بہبود اور دیکھ بھال پر تاکید کے حوالے سے امام خمینی(رہ) نے کئی بار سفارش کی ہے۔


صحیفه امام، ج12، ص361 تا 364


امام خمینی(رح) نے فرمایا: "لوگ، انتخابات میں آزاد ہیں۔ وہ کسی کی سرپرست کے محتاج نہیں" صحیفه امام، ج21، ص10


یہ ایک بہت اہم نکتہ ہے اور شہید مطہری نے اس ضمن میں فکری آزادی پر بحث کرتے ہوئے اس سوال کے جواب میں کہ انسان کو فکری لحاظ سے کیوں  آزاد ہونا چاہئے؟ بہت اچھے نکتے کی جانب اشارہ کیا ہے۔


وہ کہتے ہیں: ہم کسی سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ تم کسی سے محبت کرو، یا پھر ایمان کو جبر اور زبردستی سے کسی پر مسلط نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ: لا إِکْرَاهَ فِی الدِّینِ قَدْ تَبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنْ الغَىِّ "دین میں کوئی جبر و اکراہ نہیں، بتحقیق ہدایت اور ضلالت میں فرق نمایاں ہوچکا ہے" یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم کا اعلان ہے: ادْعُ إِلَى سَبِیلِ‏ رَبِّکَ بِالْحِکْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ  " آپ اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ بلائیے"۔


یقیناً بعض اخلاقیات کی طرح، انسانی مدارج اور کمالات، جبر و زبردستی سے حاصل نہیں ہوتے؛ کبھی بھی زبردستی سے لوگوں کو سچا اور امانتدار نہیں بنایا جا سکتا، انسان کو سچا بننے کیلئے سچائی کا وجود میں راسخ ہونا ضروری ہے تاکہ سچائی اس کی عادت بن جائے۔


امام خمینی(رح) نے لوگوں سے تمام انتخابات میں شرکت کرنے، نیز صنف روحانیت اور تعلیم یافتہ حضرات سے مشورت اور اصلح امیدواروں کے انتخاب پر تاکید کے علاوہ پارلمینٹ کے اخلاق ساز ہونے پر بھی تاکید کی ہے۔


سابقہ ماخذ، ج12، ص363


اس مقام پر شہید مطہری فرماتے ہیں: کسی وکیل کو لوگوں پر مسلط کرنے سے، انسانی معاشرہ، فکری شعور اور تکامل کے راستے پر گامزن نہیں ہوسکتا اور سماج میں لوگ تجربے اور حکمت کی منزلوں کو طے نہیں کرسکتے، اگرچہ وہ اپنی ذات میں صالح ہی کیوں نہ ہو۔