آیت الله هاشمی رفسنجانی:

مشرکوں اور نام نہاد مسلمانوں کے ایذاوں کے باوجود پیغمبر اسلام کا نیک برتاو

امام خمینی(رح) نے حکومتی عہدہ داروں سے تاکید کے ساتھ کہا: لوگوں کے مناسک حج میں تعطل بالکل مناسب نہیں ۔ ۔ ۔

ID: 41758 | Date: 2015/11/12

جماران رپورٹ کے مطابق، آیت الله هاشمی رفسنجانی نے بیرون ملک مقیم ایرانی نمایندوں کے اعزاز میں منعقد ہونے والے سیمینار  میں ایران اور 1+5 کے ساتھ مذاکرات میں ایرانی ٹیم کے قابل افتخار کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایک مرتبہ پھر ایران اور اسلامی تہذیب سے سرشار ایرانی قوم کی حقانیت پوری دنیا پر واضح ہوگئی ہے، عالمی میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈوں کے خلاف ایران نے یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ ایران پوری دنیا کے ساتھ تعلقات کا خواہاں ہے۔


انہوں دین اسلام کو ایرانی قوم کی فکری اور ثقافتی اساس قرار دیتے ہوئے بہت سی آیات اور روایات کا سہارا لیکر دین اسلام کو اخوت اور برادری کا دین قرار دیا اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی شان میں قرآنی تعبیر "خلق عظیم" کی تفسیر کرتے ہوئے کہا: مشرکوں اور نام نہاد مسلمانوں کی جانب سے ایذا رسانی کے باوجود پیغمبر اسلام(ص) کا برتاو نہایت مہربانہ تھا اسی لئے خدا نے آپ کو خلق عظیم  کے تمغے سے نوازا اور قیامت تک یہ اعزاز پیغمبر کی شان میں باقی رہےگا۔


آیت اللہ ہاشمی نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے صلح حدیبیہ کے موقع پر مشرکوں اور نام نہاد مسلمانوں کی جانب سے صلح نامہ پر کئے گئے اعتراضات اور پیغمبر اسلام(ص) کے نرم رویے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: پیغمبر اسلام کی نرم خوئی کے نتیجے میں ہر جگہ اسلام  فتح و کامیابی سے ہمکنار ہوا، اسلامی فتوحات کا سلسلہ آخر میں فتح مکہ پر منتہی ہوا۔


انہوں نے امام خمینی(رح) کے زمانے میں مکہ مکرمہ میں پیش آنے والا افسوسناک سانحہ جو ایران اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنا تھا، کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: اس سانحے کے حوالے سے میٹنگ میں امام(رح) نے حکومتی عہدہ داروں سے  تاکید کے ساتھ کہا: لوگوں کے مناسک حج میں تعطل بالکل مناسب نہیں لہذا سعودی عرب کے ساتھ مسئلے کا سیاسی حل نکالا جائے۔


انہوں نے سعودی ولیعہد امیر عبداللہ کے ساتھ سنگال اور پاکستان میں ہونے والے مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: مذاکرات کے دوران اخلاق اسلامی کی رعایت کرتے ہوئے ہم نے مذاکرات کا آغاز کیا جو بعد میں اسلامی ملکوں کی تنظیم “ او آئی سی"  کا تہران میں کانفرنس سمیت، بقیع، فدک اور خیبر جیسے بہت سے مقامات کی زیارت کیلئے معاون و مددگار ثابت ہوا۔