مجمع ایثارگران انقلاب اسلامی کے بانی :

جب دیانت، طاقت کے سامنے جھگ جائے عاشورا کا واقعہ رونما ہونا ناگزیر

یزید کے قریبی مشاورین کہتے تھے:حسین (ع)کے ساتھ ٹکـر نہ لؤ ۔ تمہار ے سامنے صرف امیرالمؤمنین (ع) کے ساتھیوں کو حسین کے خلاف بھڑکا نے کے علاوہ اور کوئی راہ نہیں ۔

ID: 41643 | Date: 2015/10/30

 جماران کے مطابق: حسینیہ جماران میں محرم الحرام کے دوسر ے عشرہ کی مجالس منعقد ہوئیں، جس سے حجۃالاسلام محمد پروازی نےخطاب کیا،آپ نے کربلا کے ان چہروں کی خصوصیات کی تشریح کی جو امام حسین (ع) کےمقابل کھڑ ے ہو ئے.


اور مزید فرمایا: کربلا،اسلام اور کفر کے مقابلے کامنظر نہیں ۔ کربلا ایسے دو مکتب کے ٹکراؤ کا میدان ہے جو دونوں وحی الٰہی سے بہرہ مند ہوئے ۔ کربلا ایک دین کا دو نظریے کے ساتھ مقابلہ کرنے کامیدان ہے ۔    


انھوں نے مزید فرمایا: قاضی شریح امیر المؤمنین (ع) کا حامی تھا اور واقعہ کربلا کے دور میں زندہ تھا ۔ یزید کے قریبی مشاورین کہتے تھے:حسین (ع)کے ساتھ ٹکـر نہ لؤ ۔ تمہار ے سامنے صرف امیرالمؤمنین (ع) کے ساتھیوں کو حسین کے خلاف بھڑکانے کے علاوہ اورکوئی راہ نہیں ۔


قاضی شریح لکھتا ہے؛ حسین بن علی نے قومی اتحاد کو نقصان اور قوم کو پراکندہ کیاہے، امیرالمؤمنین(ع) کی مخالفت کی ہے اور میر ے لئے ثابت ہوچکاہے کہ دین سے خارج ہوچکاہے !! میں اس کے قتل کا حکم دیتاہوں تاکہ نبی کی شریعت کا تحفظ ہو !!


واقعہ عاشوراکے بعد،شمر نے اللہ سے طلبِ بخشش کیا۔ اور قتل پسر رسول اللہ (ص)میں تعاون کرنے کو وقت کے حکماء کی اطاعت جانتاہے !!


خطیب مجلس نے بیان کیا: کچھ لوگوں نے امام باقر(ع) سے پوچھا عصرعاشورا کی عوام کیسی عوام تھی؟ حضرت نے فرمایا؛ 30 ہزار لوگ تھے اور سب قربتاً الی اللہ،حسین (ع) کو قتل کرنے آئے تھے وہ چاہتے تھے کہ حسین (ع) کے خون سے اللہ سے قریب ہوں ۔


امام صادق (ع) زیارت اربعین میں فرماتے ہیں حسین (ع) کے سامنے صرف ایک راہ تھی ۔ اسے چاہیئے کہ اپنے تمام گھرانے کو کربلا میں قربان کر ے تاکہ اللہ کے بندوں کو جہالت اور گمراہی سے بچائے ۔