مكتب فكر امام خمینی كی ایك تجلی:

امام خمینی(رح) کا رد عمل شیراز کے عالم دین کی توھین پر

مجهے اُمید هے كه حضرت عالی بدخواهوں كی چال كو تدبیر او رپوری طرح ناكاره بنائیں گے اور ایك فاسد اور انقلاب مخالف گروه كی حركتوں سے رنجیده اور دل آزرده نهیں هوں گے ۔ میں الله تعالیٰ سے جناب عالی كی سعادت اور سلامتی كے لئے دعا گوهوں ۔‘‘

ID: 41457 | Date: 2015/10/13

 آیت اللہ بھاء الدین محلاتی شیراز کے انقلابی اور مجاہد علمائے اعلام میں سے ہیں، ملت ایران کی کامیابی کے لئے اپنی سرگرمیوں کا آغاز تیل کو قومی صنعت بنانے کی تحریک اور اس راہ میں عوامی جدوجہد سے کیا اور شیراز کی عوام کو 15 خرداد سنہ 1342 (5جون 1963) کی عظیم ریلی کو ہدایت کرنے والے ان برجستہ علما میں سے تھے جن پر یہ ذمہ داری تھی ۔


آپ نے آیت اللہ دستغیب پكڑے جاتے ہی، شیراز کے انقلابی جدوجہد کی رھبری کی ذمہ داری قبول کی اور امام خمینی(رح) کے ساتھ اپنا تعاون اور مدد کو بڑھایا ۔  


انقلاب کی کامیابی کے بعد بھی، آیت اللہ بہاء الدین نے محلاتی گذشتہ کی طرح اپنی فلاحی سرگرمیوں کو جاری رکھا اور قشقایی سرمایہ داروں کے ساتھ اسی چار دیواری میں رابطے میں رہے ۔ اسی دلیل کی بناپر بعض جوان، انقلاب اور امام سے دفاع کرنے کی غرض سے ان کو اور ان کے بے مثال بیٹے کو انقلابی نہیں جانتے تھے اور ان کی مخالفت اور مختلف بھانوں سے توھین کرتے تھے ۔   


بدیهی سی بات هے كه مراجع تقلید میں سے كسی بهی كی نسبت ایسا سلوك چاهے كوئی بهی عنوان سے هو پسندیده نهیں تها، اسی بناپر سنه ۱۳۵۸ (1979) كے آغاز میں امام خمینی(رح) نے ایك پیغام كے ذریعے انهیں همّت اور ان سے دلجویی كی اور فرمایا: ’’ مجهے جناب عالی كو بعض جاهل افراد تنگ اور ناراض كرنے پر گهرا افسوس هے ۔‘‘ (صحیفه امام ،جلد ۹،ص۳۴۵)    
ایك اور خط میں فرمایا:  ’’ اس وقت كه جب الله تعالٰی كے شكر سے اسلامی تحریك كامیابی كے آستانے پرهے، بعض تخریبكار اور فاسد عناصر فتنه اور اختلاف ایجاد كرنے كے درپر هیں ۔ یهی انقلاب مخالف قوتیں هیں جو انقلاب كے نام پرتحریك كامیاب اور ثمر بخش هونے میں ركاوٹ بناچاهتیں هیں ۔


مجهے اُمید هے كه حضرت عالی بدخواهوں كی چال كو تدبیر او رپوری طرح ناكاره بنائیں گے اور ایك فاسد اور انقلاب مخالف گروه كی حركتوں سے رنجیده اور دل آزرده نهیں هوں گے ۔ میں الله تعالیٰ سے جناب عالی كی سعادت اور سلامتی كے لئے دعا گو هوں ۔‘‘ (صحیفه امام، ج 7، ص 4)