امام خمینی(رح) کے فتوی کے مطابق (مستحب) حج پر جانا زیادہ بہتر ہے یا حج پر خرچ ہونے والی رقم سے صدقہ دینا؟

ID: 41122 | Date: 2015/09/18

امام خمینی اور صاحب عروہ کی نظر میں حج کی فضیلت


دین اسلام کے اساسی ارکان میں سے ایک حج ہے،اور مسلمانوں کو اس عظیم فریضہ الہی کی انجام دہی پر بہت تاکید کی گئی ہے، جیسا کہ خدا کا ارشادہے «وَ لِلّٰهِ عَلَى النّٰاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطٰاعَ إِلَیْهِ سَبِیلًا» اور اللہ کیلئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا واجب ہے  اگر اس راہ کی استطاعت رکھتے ہوں۔


یہ بات ہر صاحب فہم و بصیرت پر عیاں ہے کہ اس آیت میں جس ظرافت کے ساتھ حج کی انجام دہی پر زور دیا گیا ہے نیز جس پیرائے میں لوگوں کو حج کی جانب ترغیب و تشویق دلایا گیا ہے خاص کر آیت کا اگلا حصہ «و من کفر فإنّ اللّٰه غنیّ عن العالمین» اور جو کافر ہوجائے تو خدا تمام عالمین سے بے نیاز ہے جس میں تارک حج کو کفر برتنے والوں کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ سے حج کی اہمیت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔


(العروة الوثقى مع تعالیق الإمام الخمینی، ص:687 تا 689)


اس بیان کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ صاحب عروہ کی نظر میں جتنا ممکن ہو حج اور عمرے کو باربار انجام دینا مستحب ہے۔


(العروة الوثقى مع تعالیق الإمام الخمینی، 689)


اور دوسری جانب بہت سی ایسی روایات وارد ہوئی ہیں جو صدقے کے استحباب پر دلالت کرتی ہیں یہاں تک کہ بعض روایات میں آیا ہے « اپنے رشتہ داروں میں نادار اور محتاج لوگوں  کے ہوتے ہوئے  دوسروں کو  صدقہ دینا صحیح نہیں »


(ج‌2، القول فی الصدقة)


اب ان دونوں باتوں کے پیش نظر (کہ حج اور صدقہ میں سے ہر ایک کے استحباب پر بہت تاکید کی گئی ہے) بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ ان دونوں میں سے کونسا عمل زیادہ بہتر ہے؟ حج کرنا یا حج کے اخراجات کو صدقہ میں دینا؟


اس سوال کا جواب عروہ الوثقی کے علاوہ تحریر الوسیلہ میں بھی کچھ اس طرح بیان ہوا ہے۔


" حج کیلئے زیادہ پیسوں کا خرچ کرنا مستحب ہے اور حج پر جانا صدقہ دینے سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے"۔


(ج‌1، کتاب الحج، القول فی الحج المندوب، مسأله 4)


 


منبع: امام خمینی(رح) پورٹل، بمع تلخیص