ایک افغان عالم دین، جن کا سب کچھ امام خمینی(ره) تھے

استاد مزاری کے لئے امام خمینی(ره) ان کا کھویا ہوا خزانہ تھے

ID: 41015 | Date: 2015/09/09

تسنیم۔ دنیا کے ایک گوشہ میں ایک اسلامی جمہوریہ کا وجود عمل میں آ چکا ہے اور اسلامی حکومت قائم ہو چکی ہے۔ مسلم اقوام اِس رہبر کی قیادت میں اٹھ کھڑی ہوں ، اسلام کی ترویج کریں، اپنی جہد مسلسل سے غیر اسلامی حکومتوں کا تختہ الٹ دیں اور ایک امت مسلمہ تشکیل دیں۔


اسلامی بیداری تین دہائیوں کے بعد افریقہ کے شمال اور مغربی ایشیا میں دستک دینے سے پہلے ہی  افغانستان میں اپنی  اصلی اور بہترین شکل میں ، ایک خالص اسلامی افکار کے پروردہ مجاہد عالم دین کی قیادت میں ظہور پذیر ہو گئی۔


شہید مزاری پر تحقیق کرنے والے مؤرخ ، بصیر احمد دولت آبادی صاحب آپ کی قم  میں رہائش اور امام خمینیؒ سے محبت سے متعلق لکھتے ہیں:


«استاد مزاری کے لئے امام خمینیؒ ان کا کھویا ہوا خزانہ تھے،  آپ نے امامؒ کے لئے قربانیاں بھی دیں اور ایثار و فداکاری  کامظاہرہ بھی کیا»۔


یہ محبت انہیں  نجف لے گئی، وہاں امامؒ سے ملاقات کی۔ واپس آتے وقت ساواک، جس کے ایجنٹ پہلے سے آپ پر نگرانی رکھے ہوئے تھے،  نے آپ کو گرفتار کر لیا ۔آپ کے پاس سے   کتاب ’’ولایت فقیہ‘‘ کے  کئی نسخے اور  امام کے پیغامات برآمد ہوئے۔ گرفتاری کے بعد آپ کو  انسداد تخریب کاری جوائنٹ کمیٹی کے ٹھکانہ لے جایا گیا۔ آپ اُن دنوں کو یاد کر کے کہتے ہیں:


«ایک دن جلتا سگریٹ میرے چہرے پر بجھایا گیا تاکہ میری ہلکی سی ہی چیخ نکلے۔ مگر میں آخر تک اُن کی  آنکھ میں آنکھ ڈال خاموشی سے صبر کرتا رہا تاکہ وہ لوگ  ایک افغان طالب علم کو ٹوٹتا نہ دیکھ سکیں»۔


یہاں آپ کو شہید رجائی کے سیل میں رکھا گیا اور آپ دونوں دوست بن گئے۔ آخرکار جب  ساواک  اعتراف کا ایک لفظ بھی آپ کی زبان سے نہ سن سکی تو اس نے آپ کو ملک بدر کر دیا۔


استاد مزاری دیگر مجاہد قائدین  کے درمیان کچھ ایسی نمایاں خصوصیات کے مالک تھے جن کے سبب آپ کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔  ایسے وقت میں جب مجاہد تنظیموں کے سربراہ ملکی سرمایہ لوٹ کر اپنی قوم میں سب سے زیادہ دولت مند شخص بنتے جا رہے تھے شہید مزاری  وہی سادہ ہزارہ لباس پہنتے اور آخر عمر تک اسی لباس میں نظر آئے۔ قائد ہونے کے  با وجود گھر والوں سے کہتے کہ پشم بن کر گھر کا خرچ چلائیں۔ آج آپ کی شہادت کے اٹھارہ سال بعد بھی  آپ کے اہل خانہ قم میں  عزت کے ساتھ سادہ زندگی گذار رہے ہیں۔ چودہ سالہ جہاد اور مزاحمت کے دوران آپ کے دو بھائی، ایک بہن، والد اور خاندان کے دیگر اراکین  نے بھی شہادت پائی لیکن آپ نے کبھی  اپنی بڑائی (یا ذاتی مفاد)کے لئے ان کا نام استعمال نہیں کیا۔ امام خمینیؒ کے وکیل ہونے کے باوجود  امام کی شاگردی کو اپنے لئے باعث فخر سمجھتے  اور یہ اعلان کرتے نظر آتے کہ ’’اگر کسی مرحلہ پر اسلامی جمہوریہ خطرہ میں ہو تو ہم پر  افغانستان کے مسائل سے کنارہ کشی اختیار کرکے اسلامی حکومت کا دفاع واجب ہے‘‘۔  آپ امام خمینیؒ کی اطاعت اور اسلامی جمہوری نظام حکومت کی حمایت کو ضروری سمجھتے تھے۔