آیت اللہ روح اللہ کے سوگ میں

کہ اس کو دنیا کے عام فرد بشر نے سمجھا // مگر نہ سمجھا
ہمارے دانشوروں کے غولِ گماں زدہ نے // وہ اپنے افکار کے دھندلکوں میں ڈوبے
کچھ بھی نہ دیکھ پائے ۔۔۔۔۔۔

ID: 40496 | Date: 2015/07/28

 ہم اس لئے کے سوگ میں ہیں


 عظیم تھا وہ


اور اس کی عظمت میں سارا ماحول رچ گیا تھا


ہر ایک ذرّہ میں اس کی ساری بلندیاں


 مثل بوئے غنچہ بسی ہوئی تھیں


 ہم اس لئے اس کے سوگ میں ہیں


عظیم تھا وہ


اور اس کی عظمت کا دستِ شفقت


ہر ایک دِل پہ رکھا ہوا تھا


 ہر ایک جان اس سے فیض پائی تھی دردمندی خوش اماں کا


ہم اس لئے اس کے سوگ میں ہیں


کہ وہ ہمارے اس عہدِکذب وریأ میں واحِد


 سوالِ حق تھا


مثالِ حق تھا جلالِ حق تھا


 حق اس کی ہر سانس سے امڈتا تھا سیل بن کر


ہم اس لئے اس کے سوگ میں ہیں


وہ جو بھی کہتا تھا کر دکھاتا تھا راہِ حق میں


وہ جانتا تھا


 کہ زندگی کا ہے لمحہ لمحہ پناہِ حق میں


ہم اس لئے اس کے سوگ میں ہیں


کہ اس نے باطل کی طاقتوں کے تمام بت توڑ کر دکھائے


 جہانِ بد کے غرور و نخوت کے آسمانوں کے سر جھکائے


 وہ ایکمرد قلندرِ رفعت آشنا تھا


 ہم اس لئے اس کے سوگ میں ہیں


 اسے خبر تھی کہ کیا ہے تقدیرِ نوعِ آدم


 وہ غمگسار علوم دیں تھا


 وہ نگہدارِ نجومِ دین تھا


 وہ اِک مجسّم دمِ یقین تھا


 یمِ یقین تھا


 ہم اس لئے اس کے لوگ میں ہیں


 کہ اس نے ہم کو ہماری منزل کے سامنے لاکھڑا کیا تھا


 حقیقتاً ہم نے اپنے مقصد کو پالیا تھا


 مگر ہم اپنے تعصّب ناروا کے دامِ فریب ہی سے نکل نہ پائے


وہ ہم کو پیہم پکارتا تھا کہ دیکھو پیارو!


ذراسی ہمت دکھاؤ تم تو


ابھی تعصّب کے سار ے پھند ے یہ ٹوٹ جائیں


 ذرا سی ہمت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں ہاں ذرا سی ہمت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ہم اس لئے اس کے سوگ میں ہیں


کہ اس کو دنیا کے عام فرد بشر نے سمجھا


 مگر نہ سمجھا


ہمارے دانشوروں کے غولِ گماں زدہ نے


 وہ اپنے افکار کے دھندلکوں میں ڈوبے


 کچھ بھی نہ دیکھ پائے ۔۔۔۔۔۔


ہمار ے اشکوں کو ا ے خدا


 تابِ آگہی دے


ہمارے غم کو وہ روشنی د ے


کہ جس کی خاطر ہمیشہ اس نے چراغاں رکّھا


 ہم اس لئے اس کے لوگ میں ہیں


فقط ہمیں کیا


تمام عالم اسی لئے اس کے سوگ میں ہے


عظیم تھا وہ


 اور اس کی عظمت میں سارا ماحول رچ گیا تھا


 


سید مشکور حسین یاد (پاکستان)